بنگلورو(ایس او نیوز) ریاست بھر میں سپاری اور ناریل کی قیمتوں میں زبردست گراوٹ کے باوجود حکومت کی طرف سے کاشتکاروں کو کوئی امدادی سہولت مہیا نہ کرائے جانے کی مذمت کرتے ہوئے آج کرناٹکا راجیہ رعیت سنگھا ، ہسیرو سینے اور دیگر کنڑا نواز تنظیموں کی طرف سے ریاست کے 12 اضلاع میں بند کا اہتمام کیاگیا۔ داونگیرے ، ٹمکور، ہاسن ، شیموگہ، دکشن کنڑا وغیرہ اضلاع میں آج صبح پانچ بجے سے یہ بند شروع ہوا۔ جو شام چھ بجے تک برقرار رہا۔ داونگیرے کے جئے دیوا سرکل اور گاندھی سرکل میں احتجاجی رعتیوں نے ٹائر جلاکر اپنا احتجاج شروع کیا۔کنڑا نواز تنظیموں کے ساتھ ان لوگوں نے موٹر بائیک ریلی نکالی ، اس بند کی وجہ سے بیشتر اضلاع میں ٹریفک سڑکوں سے غائب رہیں۔ یہاں تک کہ سرکاری بسیں بھی ڈپو سے نہیں نکلیں۔ تمام اضلاع میں کسانوں کی حمایت میں عوام نے رضاکارانہ طور پر اپنا کاروبار بند رکھا۔ ان کسانوں کی مانگ ہے کہ سپاری اور ناریل کی گرتی ہوئی قیمتوں کو دیکھتے ہوئے رعیتوں کی مدد کیلئے مرکزی حکومت کی طرف سے تائیدی قیمت دینے کا اعلان کیا جائے ۔ ان اضلاع میں سپاری کے درختوں کے بڑی تعداد میں سوکھ جانے کے سبب کاشتکاروں کو بھاری نقصان پہنچا ہے۔ اسی لئے ریاستی حکومت سے ان لوگوں کا مطالبہ ہے کہ ان کاشتکاروں کو جو قرضہ فصل کیلئے دیا گیاہے وہ معاف کیا جائے۔ اس سلسلے میں کسان تنظیموں کی طرف سے بارہا نمائندگی پر کوئی کارروائی نہ ہونے پر آج بند کا اہتمام کیاگیا۔ ٹمکور میں بند کا ملاجلا عمل دیکھا گیا، یہاں کے ایم جی روڈ ، بی ایچ روڈ، اشوکا روڈ وغیرہ میں دکانیں حسب معمول کھلی رہیں ، لیکن رعیت سنگھا کے کارکنوں کی طرف سے احتجاج کے بعد کچھ علاقوں میں دکانیں بند کرائی گئیں۔ ٹمکور کے ٹا¶ن ہال کے قریب سینکڑوں کی تعداد میں کسانوں نے جمع ہوکر ڈپٹی کمشنر کے دفتر تک جلوس نکالا۔ ٹمکور ضلع کے ٹپٹور بند کو جنتادل کی حمایت کے سبب بند کا کافی اثر دیکھا گیا۔ ہاسن ضلع میں بھی بند کا اثر کافی حد تک نظر آیا۔ یہاں بیشتر دکانیں بند رہیں۔ہیماوتی مجسمہ کے قریب کسانوں نے جمع ہوکر احتجاجی مظاہرہ کیا۔